(ایجنسیز)
فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کی طرف سے تشکیل دیے جانے والے ایک پبلک پینل نے فرانس میں قانونی طور پر خود کشی میں معاونت فراہم کرنے کی حمایت کی ہے جس کے بعد یہ بحث زور پکڑ گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹھارہ رکنی پینل کا کہنا تھا کہ جان لیوا بیماری کے آخری مراحل میں مریضوں کے لیے ڈاکٹروں کی مدد سے خود کشی کو قانونی شکل دے دینی چاہیے۔ اس پینل کا کہنا تھا کہ جان لیوا بیماری کے آخری مراحل میں سہل اور بے ایذا موت مریضوں کا حق ہے اور یہ حق انہیں ملنا چاہیے۔ ’کانفرنس آف سٹیزن‘ کی طرف سے خود کشی میں معاونت کی اجازت صرف مخصوص حالات میں دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی کے مطابق عام حالات میں اس پر عمل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ فرانس میں فی الحال صرف یہ قانون موجود ہے کہ طویل عرصے تک مصنوعی تنفس کے ذریعے زندہ رہنے والے مریضوں کو ان کی خواہش کے مطابق مصنوعی تنفس سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ سوئٹرزلینڈ میں خود کشی میں معاونت کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ اس ملک میں ڈاکٹروں کو یہ اجازت ہے کہ وہ مریضوں کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے زہریلا مادہ فراہم کر سکتے ہیں۔ خود کشی میں معاونت فراہم کرنے کی
ہالینڈ، بیلجئم اور لکسمبرگ میں بھی اجازت ہے اور وہاں بھی یہ عمل انتہائی متنازع ہے۔ یہ سفارش فرانس کی قومی اخلاقیات کی کمیٹی کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ اس کمیٹی کے مطابق ڈاکٹروں کو یہ حق حاصل نہیں ہونا چاہیے کہ وہ جان لیوا یا لاعلاج بیماری والے افراد کی خود کشی کرنے میں مدد کریں۔ فرانسیسی صدر نے 2012ء میں اپنی صدارتی مہم کے دوران اس کو قانونی شکل دینے کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں حال ہی میں فرانس میں ایک کمپنی لیفوپ کی طرف سے ایک سروے کرایا گیا تھا جس میں شامل 92 فیصد افراد نے ’ناقابل برداشت اور جان لیوا‘ بیماریوں میں مبتلا افراد کو خود کشی میں معاونت فراہم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ فرانسیسی صدر نے اس معاملے پر قومی بحث منعقد کرانے کا علان کیا ہے۔ ایک ہفتہ پہلے بیلجئم کے ایوان بالا نے کسی جان لیوا بیماری کے شکار بچوں کے ’رحمانہ قتل‘ کے قوانین کی توسیع کے ایک پلان کی منظوری دی تھی۔ فرانس میں نومبر کے مہینے سے خود کشی کے معاملے پر بحث میں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر میں دو عمر رسیدہ جوڑوں نے خود کشی کر لی تھی اور لکھا ہوا یہ پیغام چھوڑا تھا کہ انہیں” عزت کے ساتھ خود کشی کرنے کا قانونی حق حاصل ہونا چاہیے“۔